مشترکہ پریس بریفنگ

Dated: 18-02-2021
مشترکہ اعلامیہ
آج مورخہ 18-02-2021لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ایک مشترکہ پریس بریفنگ کا اہتمام کیا گیا۔جسمیں پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ،پنجاب بار کونسل ، لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاہور بار ایسوسی ایشن کے عہدیداران نے شرکت کی۔ شرکاءنے کہا کہ اسلام آباد میں پیش آنے والا واقع انتہائی ناخوشگوار اور وکلاءبرادری کیلئے تکلیف دہ ہے لیکن اصل حقائق سامنے لانے کے بغیر ہی وکلاءکو ہی مورد الزام ٹھہرایا جارہا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے قیام کے وقت ہائیکورٹ کیلئے کوئی عمارت دستیاب نہ تھی جس وجہ سے نو تعمیر شدہ ڈسٹرکٹ کمپلیکس کو ہائیکورٹ کیلئے مختص کر دیا گیا۔ جبکہ ڈسڑکٹ کورٹس اپنی عمارت سے محروم رہنے کی وجہ سے F/8مرکز میں قائم رہنے پر مجبور رہیں ۔ جہاں پر نا ہی صرف وکلاءبلکہ سائلین کیلئے بھی سہولیات نہ تھیں ۔ وقت کے ساتھ ساتھ وکلاءچیمبرز اور سائلین کی سہولت کیلئے کچھ تعمیرات ہوتی رہیں ۔
موجودہ واقع سے قبل بھی صرف تین چیمبرز کی تعمیر پر انتظامیہ نے اعتراض کیا اور انکی مسماری کا فیصلہ ہوا مگر بغیر کسی نوٹس کے 63سے زائد وکلاءچیمبرز کو رات کی تاریکی میں مسمار کر دیا گیا ۔ جسمیں وکلاءصاحبان اور انکے سائلین کی قیمتی دستاویزات کے ساتھ ساتھ دیگر سامان بھی تباہ و برباد ہو گیا۔ اس ریاستی دہشت گردی پر سراپا احتجاج وکلاءاسلام آباد ہائیکورٹ اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے گئے اور چند جذباتی وکلاءنے قانونی احتجاج کی حد پار کی ۔ وکلاءرہنماﺅں نے کہا کہ اس واقع کو بنیاد بنا کر ساری وکلاءکمیونٹی کو نشانہ بنایا گیا اور بالخصوص اسلام آباد کے وکلاءکے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کر کے انتقامی کارائیوں کی حد کر دی گئی۔ کئی معصوم اور بے گناہ وکلاءکو بھی بغیر جواز گرفتار کیا گیا جبکہ چند بزرگ وکلاءکو یہ کہ کر ڈسچارج کرا دیا گیا کہ یہ غلطی سے گرفتار ہو گئے تھے۔ وکلاءکی اعلیٰ تنظیموں نے نا صرف چیف جسٹس آف پاکستان بلکہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سے بھی مثبت مذاکرات کیلئے ہاتھ بڑھایا لیکن کوئی خاطر خواہ جواب نہ دیا گیا۔ وکلاءاور عدلیہ کے درمیان اس تصادم کو کچھ خفیہ ہاتھ اس نہج پر لے جانا چاہتے ہیں کہ دونوں اداروں کے درمیان ایک خلیج حائل ہو جائے جو کسی صورت ملکی مفاد میں نہ ہے۔ وکلاءرہنماﺅں نے چیف جسٹس پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ معاملہ کے حل کیلئے بار اور بنچ کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو کہ اس بابت مفصل رپورٹ پیش کرے ۔ اس دوران نا صرف وکلاءکی گرفتاری اور چھاپوں کا سلسلہ روکا جائے بلکہ گرفتار وکلاءکو ضمانتوں پر رہا کیا جائے ۔ وکلاءرہنماﺅں نے اس خدشہ کا اظہار کیا کہ اگر اس معاملہ کو فی الفور حل نہ کیا گیا تو یہ آگ پورے ملک میں پھیلے گی اور معاملات سلجھاﺅ کی بجائے مزید بگاڑ کا شکار ہونگے۔ وکلاءرہنماﺅں نے وکلاءبرادری سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ اگر ہمارے مطالبات پر توجہ نہ دی گئی تو اسلام آباد کے وکلاءسے اظہار یکجہتی کیلئے ملک گیر احتجاج کا آغاز کیا جائےگا۔
سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، لاہور

شرکاءکی فہرست
۔1- چوہدری طاہر نصر اللہ وڑائچ صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ، لاہور
۔2- اعظم نذیر تارڑ ممبر پاکستان بار کونسل
۔3- حفیظ الرحمن چوہدری ممبر پاکستان بار کونسل
۔4- محمد ارشد باجوہ چوہدری نائب صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن
۔5- امجد اقبال خان وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل
۔6- بیرسٹر چوہدری سعید حسین ناگرہ نائب صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، لاہور
۔7- بیرسٹرہارون دوگل سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، لاہور
۔8- ذیشان غنی سلہریا فنانس سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، لاہور
۔9- ملک سرود احمد صدر لاہور بار ایسوسی ایشن، لاہور
۔10- مدثر بٹ سیکرٹری لاہور بار ایسوسی ایشن، لاہور
۔11- احمد سعد خان جنرل سیکرٹری لاہور بار ایسوسی ایشن، لاہور
۔12- کامران بشیر مغل ممبر پنجاب بار کونسل
۔13- چوہدری بابر وحید ممبر پنجاب بار کونسل
۔14- منیر حسین بھٹی ممبر پنجاب بار کونسل
۔15- ارشد مہار ممبر پنجاب بار کونسل
۔16- ملک سلیم اقبال اعوان ممبر پنجاب بار کونسل
۔17- رشدہ لودھی ممبر پنجاب بار کونسل

بیرسٹر ہارون دوگل
سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، لاہور

Leave A Comment