Press Release General House & Strike about Elevation of Judges Supreme Court

پریس ریلیز


آج کا اجلاس کراچی میں مورخہ 21اگست2021ء کو منعقدہ ”آل پاکستان لائیرز کنونشن“ کی متفقہ قرارداد کی روشنی میں سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی کے حوالہ سے محمد مقصود بٹر صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی زیر صدارت طلب کیا گیا۔ اجلاس میں مدثر عباس مگھیانہ نائب صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، خواجہ محسن عباس سیکرٹری لاہو ر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، فیصل توقیر سیال فنانس سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے علاوہ سینئر وکلاء کی بھاری تعداد نے شرکت فرمائی۔
اجلاس کی کاروائی کا باقاعدہ آغاز کرتے ہوئے خواجہ محسن عباس سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے صغیر احمد ایڈووکیٹ کو تلاوت کلام پاک اور حافظ سراج احمد ایڈووکیٹ ہائیکورٹ کو نعت رسول مقبول ؐکی سعادت حاصل کرنے کی دعوت دی۔
خواجہ محسن عباس سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن،عباس چڈھر ایڈووکیٹ ہائیکورٹ، مبشر رحمن ممبر پنجاب بار کونسل، ڈاکٹر کلیم جاوید ایڈووکیٹ ہائیکورٹ، رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ سپریم کورٹ، اسد منظور بٹ ایڈووکیٹ سپریم کورٹ و سابق سیکرٹری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، احسان وائیں ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء برادری نے ہمیشہ وطن عزیز میں آئین و قانون کی حکمرانی، جمہوریت کی بحالی اور عدلیہ کی آزادی کیلئے بے مثال قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے ناصرف جیلیں کاٹیں بلکہ جانوں کے نذرانے پیش کئے اور انکے خاندانوں کو مصائب اور مشکلات / کٹھن مراحل سے گزرنا پڑا۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وکلاء آئین و قانون کی حکمرانی کے پاسدار نہیں رہے تو انکی خام خیالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعینانی سینارٹی کے اصولوں کو پس پشت ڈال کر پسند و ناپسند کی بنیاد پر جونیئر ججز کو سپریم کورٹ میں تعینات کیا جا رہا ہے۔ اس حوالہ سے پہلے سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو نظر انداز کر کے پانچویں نمبر کے جج کو ملک بھر کی وکلاء برادری کے احتجاج کے باوجود سپریم کورٹ تعینات کر دیا گیا۔ جب وکلاء کا احتجاج جاری رہا تو چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو ایڈہاک جج سپریم کورٹ بنانے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گی جسے معزز چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ٹھکرا دیا۔ اب حال ہی میں لاہور ہائیکورٹ کی جونیئر جج عائشہ ملک کو سپریم کورٹ تعینات کیا جا رہا ہے جو صریحاً وکلاء کے موقف کی نفی ہے اور تمام ملک کی وکلاء برادری سینارٹی کے اصول کی خلاف ورزی کی مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سینئر جج سپریم کورٹ میں تعینات کئے جانے کے قابل نہ ہوں تو انہیں ہائیکورٹ کا جج رہنے کا کوئی جواز نہ ہے۔ جوڈیشل کمیشن کو سینئر جج کو نظر انداز کرنے کی وجہ بتانی چاہئے۔ اسی طرح اگر سیشن ججز ہائیکورٹ میں جج بننے کے قابل نہیں تو انہیں فارغ کر دیا جائے۔
محمد مقصود بٹر صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا یہ اجلاس کراچی میں منعقد ہونے والے آل پاکستان لائیرز کنونشن کی متفقہ قرارداد کی روشنی میں جونیئر ججز کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کے خلاف طلب کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ کنونشن پانچ گھنٹہ جاری رہا جسمیں سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو نظر انداز کر کے جونیئر جج کی سپریم کورٹ میں تعیناتی اور اب جونیئر جج لاہور ہائیکورٹ جسٹس عائشہ اے ملک کو سپریم کورٹ میں تعینات کئے جانے پر تفصیلی بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس عائشہ اے ملک قابل جج ہیں اور انکی قابلیت پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا۔اس سے پہلے جسٹس (ر) فخر النساء کھوکھر بھی قابل اور سینئر جج تھیں ان کو سپریم کورٹ تعینات نہ کیا گیا۔ ہمیشہ من پسند ججز کو ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں تعینات کیا گیا۔ انہوں نے کہا جوڈیشل کمیشن جب تک ججز تعیناتی کیلئے کوئی ضابطہ وضع نہیں کرتا اس وقت تک سینارٹی کے اصول پر تعیناتی کی جائیں۔ خلاف قانون تعیناتیوں پر وکلاء برادری بے چین ہے اور ہماری آواز آج تک کی جانے والی خلاف قانون تمام تعیناتیوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں وکلاء نمائندگان کو سینارٹی کے خلاف تعیناتی پر بھر پور آواز بلند کرنی چاہئے کیونکہ جوڈیشل کمیشن کا طریقہ کار قانون و آئین کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
خواجہ محسن عباس سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے جونیئر جج جسٹس عائشہ اے ملک اور اس سے پہلے کی گئی سپریم کورٹ میں تمام غیر قانونی تعیناتیوں کے خلاف قرارداد رائے شماری کیلئے ہاؤس کے سامنے پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔
آخر میں خواجہ محسن عباس سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے تمام معزز ممبران کا بھر پور ہڑتال کرنے پر شکریہ ادا کیا۔

خواجہ محسن عباس،سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، لاہور

Leave A Comment