پریس ریلیز مورخہ 04-03-2021

محمد مقصود بٹر صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، مدثر عباس مگھیانہ سیال نائب صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، خواجہ محسن عباس سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور فیصل توقیر سیال فنانس سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے اپنے مشترکہ بیان میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 19وکلاء کے لائسنس معطل کرنے کے فیصلہ کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء نے ہمیشہ آئین و قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کی خاطر لازوال قربانیاں دی ہیں اسکے باوجود وکلاء کو مورد الزام ٹھہرایا گیا حالانکہ اس ناخوشگوار وقوعہ کے محرکات پر کسی نے توجہ نہ دی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی انتظامیہ کے اعتراض پر صرف تین چیمبرز کی تعمیر پر اعتراض کیا گیا اور ان تین چیمبرز کو مسمار کرنے کا فیصلہ ہوا مگر بغیر کسی نوٹس کے 63سے زائد وکلاء چیمبرز رات کی تاریکی میں مسمار کر دیئے۔ جسمیں وکلاء صاحبان اور انکے سائلین کی قیمتی دستاویزات کے ساتھ ساتھ دیگر سامان بھی تباہ و برباد ہو گیا جسکی وجہ سے متاثرہ وکلاء صاحبان اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپنا پرامن احتجاج ریکارڈ کرانے گئے اور جس کو بنیاد بنا کر ساری وکلاء برادری کو نشانہ بنایا گیا اور اسلام آباد کے وکلاء کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کر کے انتقامی کاروائیوں کی حد کر دی گئی۔ کئی معصوم اور بے گناہ وکلاء بشمول اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے الیکشن 2021ء میں صدارت کے امیدواران زاہد محمود راجہ اور نوید حیات ملک کو بھی بلاجواز گرفتار کر کے اڈیالہ جیل میں قید کر دیا گیا اور وہ الیکشن میں حصہ نہ لے سکے جبکہ بزرگ وکلاء کو بعد ازاں یہ کہہ کر رہا کر دیا گیا کہ یہ غلطی سے گرفتار ہو گئے تھے۔ وکلاء صاحبان کے نمائندگان نے ناصرف چیف جسٹس آف پاکستان بلکہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سے بھی مذاکرات کیلئے ہاتھ بڑھایا لیکن کوئی خاطر خواہ جواب نہ دیا گیاجس کی وجہ سے وکلاء اور عدلیہ کے درمیان قائم خوشگوار تعلقات کو تصادم کی طرف لے جانے میں کچھ عناصر کامیاب ہوتے نظر آ رہے ہیں اس کی واضح مثال اسلام آباد ہائیکورٹ کے مورخہ 2 مارچ 2021ء کو کئے گئے فیصلہ سے عیاں ہو گیا کیونکہ عدلیہ اور وکلاء کے درمیان خلیج حائل کی جارہی ہے۔ علاوہ ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے حالیہ الیکشن 2021ء میں منتخب ہونے والے صدر کا لائسنس معطل کرنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے وکلاء کے مینڈیٹ کی توہین کی ہے۔ لہٰذا ان کا لائسنس فی الفور بحال کیا جائے۔
انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر بھی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 2ماہ کے اندر وکلاء کے چیمبرز گرانے کا آرڈر انتہائی تکلیف دہ اور ناانصافی پر مبنی ہے۔ چیمبرز اگر گرین بیلٹ میں قائم ہیں تو عدالتیں بھی تو گرین بیلٹ میں قائم ہیں۔ عدالتیں اور وکلاء کے چیمبرز لازم و ملزوم ہیں جہاں عدالتیں ہو نگی وہاں وکلاء کے چیمبرز بھی ہوں گے لہٰذا جب تک عدالتیں گرین بیلٹ میں موجود ہیں اس وقت تک وکلاء کے چیمبرز بھی گرین بیلٹ میں رہنے دیئے جائیں اور انکو مسمار نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے وکلاء نمائندگان کے ساتھ باہم مشاورت کر کے ناخوشگوار واقع کے اثرات زائل کئے جا سکتے تھے۔ انہوں نے وکلاء صاحبان کے لائسنس بحال کرنے اور گرفتار وکلاء کو فی الفور رہا کرنے کے علاوہ مسمار شدہ چیمبرز کے وکلاء کو مناسب معاوضہ ادا کرنے اور مزید چیمبرز مسمار نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ بصورت دیگر ملک بھر کی وکلاء برادری راست اقدام اٹھانے پر مجبور ہو گی جس کے نتیجہ میں عدلیہ اور وکلاء برادری میں شدید تناؤ پیدا ہو جائے گا۔
خواجہ محسن عباس
سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، لاہور

Leave A Comment